Wednesday, October 14, 2015

نڈونیشیا میں سلواویسی کے جنوبی پہاڑی علاقوں کے قبائلی اپنے مرے ہوئے بچوں کو درختوں کے تنوں میں دفن کرتے ہیں۔ انڈونیشیا میں دوردراز تانا توراجا کے گاؤں میں لوگ مردہ پیدا ہونے والے یا مرجانے والے چھوٹے بچوں کو کپڑوں میں لپیٹ کر انہیں درختوں کے وسیع تنوں یا کھوہ میں دفنادیتے ہیں تاکہ وہ درختوں کے ساتھ پروان چڑھیں اورفطرت میں جذب ہوجائیں۔ اس کے لیے بڑے درختوں میں سوراخکرکے بچوں کی لاشوں کو رکھ کر اسے بند کردیا جاتا ہے اور انہیں یقین ہے کہ کچھ برس میں بچے درخت کا حصہ بن کر فطرت میں جذب ہوجائیں گے۔ اس طرح ایک درخت کئی بچوں کی قبر بنتا ہے جسے گھاس پھوساور پام کے پتوں سے ڈھانک کر بند کردیا جاتا ہے۔ درختوں میں ایسے شیرخوار بچوں کورکھا جاتا ہے جن کے دانت نہیں نکلے ہوتے، درخت کی قبر میں رکھنے کے بعد بچے کے لواحقین اپنے کپڑے بدل کر پورے گاؤں کا چکر لگاتے ہیں اور اس پوری رسم کو مائی نینکہا جاتا ہے اس میں لواحقین کو یقین ہوتا ہےکہ اس طرح مرنے والا بچہ ان کے ساتھ رہے گا خواہ اسے مرے ہوئے کتنے ہی سال بیت چکے ہیں۔ اس گاؤں کے لوگ بڑوں کے مرنے کے بعد اس کے تابوتکو رسی سے باندھ کر پہاڑ پر لٹکادیتے ہیں جب کہ اس گاؤں میں مرنے کےرسومات بھی کئی دن تک جاری رہتی ہیں۔

No comments:

Post a Comment