Wednesday, November 1, 2017

قرانی معلومات

قرانی معلومات قران پاک میں کل26 انبیاء علیھم السلام کا ذکر آیا ہے.حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ذکر سب سے زیادہ آیا ہے.قران پاک کے پہلے حافظ حضرت عثمان غنیؓ تھے.قران مجید کا دل ےٰسین ہے.اور عروس القران سورۃ الرحمن ہے.چھ انبیاء کے نام سے سورتیں ہیں. سورۃ یونسؑ ، سورۃ ھود، سورۃ یوسف، سورۃ ابراہیم، سورۃ محمد، سورۃ نوح علیھم السلام. قران مجید کی کل114سورتیں ہیں.ان میں مکی کی تعداد 87ہے.اور مدنی کی تعداد 27ہے.کل سات جگہیں ہیں جہاں سورۃ اور پارہ اکٹھے شروع ہو چکے ہیں.سورۃکا لفظ کل سات جگہ استعمال ہوا ہے.قران میں 12جگہ امام کا لفظ آیا ہے.700جگہ نما ز کی تاکید کی گئی ہے.150جگہ خیرات کی تاکید کی گئی ہے.70سے زائد مقامات پر دعا مانگنےکی تاکید کی گئی ہے.رحمت عالمﷺ کو 11مرتبہ یاایھا النبی سے مخاطب فرمایا ہے.سب سے پہلے کاتب وحی خالد بن سعید بن ابی العاص ہیں۔سب سے آخری وحی ابی بن کعب نے لکھی ہے اس کے بعد وحی بند ہو گئی.کاتبین وحی کی تعداد26تھی.ان میں خلفاء اربعہ بھی تھے.امام حلبی نے لکھا ہے کہ رسول پاک ﷺ کے زمانے میں چار حضرات نے قرآن پاک کو سینوں میں جمع کیا تھا.ابی بن کعب،معاذبن جبل،زید بن ثابت،ابو زید رضی اللہ عنھم.قرآن مجید کی سب سے پہلی تفسیر ابی بن کعبؓ کی ہے.پھر بعد میں ابن عباسؓ کی ہے.پوری سورۃ جو ایک دفعہ اکھٹی نازل ہوئی تھی.وہ و المرسلات ہے.سورۃ انعام کی بھی روایت ہے.مگر وہ روایت ضعیف ہے.)الاتقان(قران پاک کی مدت نزول 22سال 5ماہ14دن تقریباََ ہے.لفظی اور تحریری طور پر سب سے طویل کلمہ فاسقینا کموہ ہے..تین سورتوں کو بددعا سے شروع کیا ہے.)تطفیف،ھمزہ،لھب(.پندرہ سورتوں کو قسم سے شروع کیا ہے.29سورتوں کو حروف تہجی سے شروع کیاہے.سورتوں کے لحظ سے الحدید تک نصف اول اور مجادلہسے نصف آخر ہے.سات سورتوں کا آغاز سبح اور سبحان سے ہوا ہے.سب سے طویل سور ۃ بقرۃ ہے.مکمل رکوع جو صرف ایک آیت پر مشتمل ہے و ہ سورۃ مزمل کا دوسرا رکوع ہے.مجاہد سے سوال ہوا.کہ اِلا غرورا کتنی مرتبہ آیا ہے .فرمایا چار مرتبہ.نساء ،اسراء ،احزاب اور فاطرمیں.امام کسائی سے سوال ہوا کتنی ایسی آیات ہیں جن کے شروع میں ش آتا ہے.فرمایا چار آیات.شھر رمضان.شھداللہ،شاکراََلانعمہ،شرع لکم فی الدین.پھر آپ سے سوال ہوا کہ وہ کتنی آیات ہیں جن کے آخر میں ش ہے.فرمایا دو آیات.کاالعھن المنفوش.لایلٰف قریش.مسلسل آٹھ متحرک حروف کونسے ہیں؟ انی رأیت احد عشر کو کبا.مسلسل ۱۱ متحرک حروف؟سنشد عضدک باخیک.مکمل حروف تہجی کتنی آیات میں مستعمل ہیں؟دو میں.ثم انزل علیکم.۲(محمد رسول اللہ.وہ تین مسلسل سورتیں کونسی ہیں جن میں لفظ اللہ بالکل نہیں آیا ہے؟تین ہیں۱(سورۃ القمر ۲( سورۃ الرحمن ۳( سورۃ الواقعہ. اور ان میں سے ہر سورۃ تین تین رکوع پر مشتمل ہے.وہ کونسی سورۃ ہے جس کی ہر آیت میں لفظ اللہ کم از کم ایک مرتبہ ضرور آتا ہے؟سورۃ المجادلتہ.وہ کونسی سورۃ ہے جس میں سو سے زیادہ آیات ہیں.مگر اس میں جنت دوزخ کا ذکر بالکل نہیں .وہ سورۃ یوسف ہے.جامع ترین آیت.سورۃ اعراف کی ہے.یا بنی آدم خذوا زینتکم عند کل مسجد وکلو ا واشربوا ولا تسرفو انہ لا یحب المسرفین.اس میں امر بھی ہے نہی بھی ہے.اباحت بھی ہے اور خبر بھی .امام اصمعی ؒ نے ایک لڑکی کو دیکھا جو فصیح اشعار پڑھ رہی تھی.پوچھا اس چھوٹی عمر میں اتنی فصاحت اور بلا غت لڑکی نے کہا فصاحت تو قرآن پاک میں ہے. ایکایسی آیت ہے جس میں دو امر ہیں دو نہی دو خبریں اور دو بشارتیں.واحینا الیٰ ام موسیٰ ان ارضعیہ الا ےۃ.ارضعیہ القیہ یہ دو امر .لاتخافی ولا تحزنی دو نہی.او حینا اور فاذا خفت دو خبریں .انا رادو ہ الیک وجاعلوہ من المرسلین یہ دو بشارتیں ہیں.؂فصاحت اس کو کہتے ہیں سمجھ میں صاف آ جائےاثر ہو سننے والوں پہ بلاغت اس کو کہتے ہیں.قرآن پاک کا سب سے لمبا رکوع کونسا ہے؟آل عمران کا 17واں رکوع.قرآن پاک کی سب سے لمبی آیت؟آیت مداینہ)یا ایھاالذین امنو ا اذا تدا ینتم(.سورۃ البقرۃ آیت نمبر282.قرآن پاک کی سب سے چھوٹی آیت؟ثم نظر.سب سے آخری آیت کونسی نازل ہوئی؟واتقوا یوماََ ترجعون فیہ.سورۃ بقرۃ آیت نمبر 281.)وضاحت(عام لوگ یہ بتاتے ہیں کہ قرآن مجید کی آخری آیت الیوم اکملت لکم ہے.مگر یہ بات صیحح نہیں ہے.اکملت والی آیت احکام کے بارے میں ہے.یعنی احکام کے نزول کے سلسلے میںیہ آخری آیت ہے.یعنی اس کے بعد کوئی نیا حکم نازل نہیں ہوگا.احکام پورے ہوگئے.مطلقاََ آخری وحی.آیت نمبر 281واتقو ا والی ہے.)علمی نکتہ(لفظ اللہ کل 2584مرتبہ قرآن مجید میں آیا ہے.جل جلالہ.)عجیبہ( سورۃ نور میں آیت نمبر۳۱میں سب سے زیادہ ضمیر یں ہیں۔ ۲۵ ضما ئرہیں۔ محمد ﷺ کا نام مبارک 4 مرتبہ آیا ہے احمد ایک مرتبہ آیا ہے حور کا ذکر بھی 4 مرتبہ وہ کون سی آیت ہے جس میں مکمل حروف تہجی استعمال ہوئےہیں محمد الرسول اللہ والذین معہ اشداء علی الکفارسورہ فتح کی اس آیت کے علاوہ ایک اور آیت میں بھی پورے عربی حروف تہجی موجود ہیں۔

2 comments:

  1. آخری وحی کے کاتب حضرت ابی بن کعب ہے اس کا حوالہ درکار ہے

    ReplyDelete