ندیم بیگپاکستان فلم انڈسٹری کی تاریخ میں ایک بہت بڑا نام مرزا نذیر بیگ کا ہے جسے دنیا ندیم کے نام سے جانتی ہے۔ندیم 19جولائی 1941ء میں مدراس کے شہرVijayawada)وجایاودا( میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام مرزا محمود بیگ تھا۔قیام پاکستان کے بعد ان کا خاندان کراچی میںآباد ہوا۔ ندیم نے اسلامیہ کالج کراچی سے بی اے کیا۔ندیم نے سب سے پہلے گلوکارہ فردوسی بیگم کے مشورے پر نثار بزمی کی موسیقی میں فلم ’’سہرا‘‘ میں گلوکاری کی لیکن وہ فلم ریلیز نہ ہو سکی۔ انہی دنوں ہدایت کار کیپٹن احتشام نے ہنگامی طور پر اپنی فلم’’چکوری‘‘ میں ندیم کو بطور ہیرو کاسٹ کر لیا اور یہیں سے ان کی کامیابی کا آغاز ہو گیا۔’’چکوری‘‘ میں ان کے مقابل ہیروئین شبانہ تھیں۔ یہ فلم 19مئی 1967ء کو ریلیز ہوئی۔ اس فلم میں ندیم کی آواز میں فردوسی بیگم کے ساتھ ایک دوگانا بھی شامل تھاجو بہت مقبول ہوا۔ )کہاں ہو تم کو ڈھونڈ رہی ہیں یہ بہاریں یہ سماں(’’چکوری‘‘ کی مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان میں بےپناہ کامیابی کے بعد ایک طرف ندیم پر فلموں کے دروازے کھل گئے تو دوسری کیپٹن احتشام نے اپنی بیٹی کارشتہ ندیم کے ساتھ کرنے کا مصمم ارادہ کر لیا۔ اس طرح 8فروری 1950ء کو پیدا ہونے والی کیپٹن احتشام کی بیٹی فرزانہ مورخہ 29ستمبر 1969ء کو ندیم کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئیں۔ندیم نے فلمی دنیا پر 40سال تک راج کیا۔ اس دوران انہوں نے دو سو سے زائد فلموں میں کام کیا جن میں 24فلمیں ڈائمنڈ جوبلی تھیں۔ ان فلموں میں نادان، اناڑی،پہچان، تلاش، آئینہ، ہم دونوں، لاجواب، قربانی، سنگدل، دہلیز وغیرہ شامل تھیں۔جبکہ دس فلموں چکوری، دل لگی، امبر، زندگی، پاکیزہ، بندش، میاں بیوی راضی، کامیابی، جیوا اور دیوانے تیرے پیار کے نے پلاٹیننم جوبلی کا سہرا سجایا اور لاتعداد فلمیں گولڈن جوبلی ہوئیں۔ندیم کی سب سے کامیاب اور بین الاقوامی شہرت کی حامل فلم ’’آئینہ‘‘ ہے جس میں ان کے ساتھ شبنم کی اداکاری کو لازوال شہرت ملی۔ یہ فلم 18مارچ 1977ء کو ریلیز ہوئی اور اس نے پورے پاکستان میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ دئیے، خصوصاً کراچی کے اسکالا سینما میں مسلسل پانچ سال نمائش پذیر رہ کر ایک ریکارڈ قائم کیا۔اس فلم کو 12نگار ایوارڈ سے نوازا گیا۔ندیم کی دیگر چند مشہور فلموں میں بہن بھائی، آنسو، دامن اور چنگاری، سماج، انتظار، شمع، زینت، جب جب پھول کھلے، پرنس، پلے بوائے، بدلتے موسم، مہندیلگی میرے ہاتھ، دلنشیں، خوبصورت، آہٹ، لازوال، دیوانے دو، فیصلہ، بازار حسن، بلندی، مہربانی، قاتل کی تلاش، آوارگی وغیرہ شامل ہیں۔ندیم کو ان کے فن پر 19نگار ایوارڈ ملے۔ اس کے علاوہ 1991ء میں صدر پاکستان کی طرف سے پرائیڈ آف پرفارمنس اور 2000ء میں لائف ٹائم ایچیومنٹ ایوارڈ سےبھی نوازا گیا۔ مزید برآں انہیں ہلال امتیاز اور ستارئہ امتیاز کا اعزاز بھی ملا۔ندیم نے ایک پنجابی فلم ’’مکھڑا‘‘ بنائی جس میں انہوں نے بابرہ شریف کے مقابل ہیرو کا کردار بھی ادا کیا۔ یہ ان کی پہلی پنجابی فلم تھی۔مکھڑا اور دیگر چار فلموں کو نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ندیم نے اپنے دور کی تقریباً ہر ہیروئین کے ساتھ کام کیا لیکن ان کی سب سے زیادہ فلمیں شبنم کے ساتھ ہیں اور بہت طویل عرصہ تک ندیم اور شبنم کی جوڑی فلموںکی کامیابی کی علامت سمجھی جاتی رہی۔بھارت میں سب سے زیادہ ندیم کی کامیاب فلموں کا چربہ بنایا گیا جن میں آئینہ )پیار جھکتا نہیں(، دہلیز)اونچے لوگ(، مہربانی )الگ الگ(، آنسو )مظلوم(، سنگدل)جھوٹا سچ(، لازوال )جانباز، ضدی لڑکا(، فیصلہ )پاپ کی دنیا(، قربانی )ادھیکار(، دل لگی )جھوٹا کہیں کا(، بازار حسن )پتی پتنی اور طوائف(، استادوں کے استاد )انداز اپنا اپنا( شامل ہیں۔ لیکن ان تمام فلموں میں بھارت کا کوئی بھی ہیرو ندیم کا مقابلہ نہ کر سکا اور یہ بھارتی فلمیں زیادہ تر ناکام ہو گئیں۔ندیم نے گلوکاری کے میدان میں بھی اپنے فن کا لوہا منوایا اور متعدد فلموں میں پلے بیک سنگر کے طور پر گانے گائے جن میں چند یہ ہیں۔٭ کہاں ہو تم کو ڈھونڈ رہی ہیں یہ بہاریں یہ سماں)چکوری( دوگانا ہمراہ فردوسی بیگم٭ پیار کرنا تو کوئی جرم نہیں ہے یارو )دل لگی(٭ اور حسیں بھی دیکھے ہوں گے میری بات نرالی )دو بدن( دوگانا ہمراہ نیرہ نور٭ لکھے پڑے ہوتے اگر تو تم کو خط لکھتے )اناڑی(٭منڈیا دوپٹہ چھڈ میرا نہیں شرماں دا گھنڈ لاہی دا)مکھڑا( دوگانا ہمراہ نورجہاںندیم بیگ آج کل ٹی وی چینلز پر بہت متحرک نظر آ رہے ہیں اور فلموں کے بعد انہوں نے اس فیلڈ میں بھی اپنے فن کا لوہا منوا لیا ہے۔ ان کے چند ٹی وی ڈراموںکےنام یہ ہیں۔ بساط، چلتے چلتے، چہرے، محبت کا ایک پھیر،ہار جیت، راکھ میں چنگاری، فرصت، مسافر خانہ۔
دیم بارن 19-07-1941 ڈائمنڈ جوبلی 1نادان 1973اناڑی 1975 پہچان 1975تلاش1976آئینہ1977ہمدونوں1980لاجواب1981قربانی1981سنگدل1982دہلیز1983
No comments:
Post a Comment