Sunday, December 11, 2016

شادی کس عمر میں ہونی چاہیئے؟عن عمر ابن الخطاب وانس بن مالک رضی اللہ عنھما عن رسول اللہﷺ قال فی التورٰۃ مکتوب من بلغت ابنتہ اثنتی عشرۃ سنۃ ولم یزوجھا فاصابت اثما فاثم ذٰلک علیہ ۔)رواہ البیہقی(حضرت عمر اور حضرت انس دونوں حضورﷺ کا ارشاد نقل فرماتے ہیں کہ توراۃ میں لکھا ہوا کہ جس کی بیٹی بارہ )12( سال کی ہو گئی اور اس نے اس کی شادی نہ کی اور وہ کسی گناہ میں مبتلا ہو گئی تو اس گناہ کا سارا وبال اس کے باپ پر ہو گا۔ )بیہقی(اللہ تعالی نے انسان کے اندر ایک جنسی خواہش رکھی ہے اور یہ خواہش کا مادہ عورت کے اندر زیادہ ہوتا ہے لیکن ساتھ ہی اللہ تعالی نے عورت کی عزت کے بچائو کی خاطر عورت میں شرم و حیاء کا مادہ بھی رکھا ہوتا ہے ۔ خواہش کا مادہ عورت میں زیادہ اس لئے رکھا کیوں کہ بچے کے پیدا ہوتے وقتبہت زیادہ تکلیف ہوتی ہے اگر یہ خواہش کا مادہ نہ ہوتا تو کوئی عورت ماں بننا پسند نہ کرتی ۔اور ہر ایک انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ میرا ایک تعلق والا ہو جو کہ صرف میرا ہو اس کا کسی دوسرے سے تعلق نہ ہو تو اللہ تعالی نے انسان کی اس خواہش کا بھی احترام کرتے ہوئے نکاح کا حکم دیا ہے کہ اس کے ذریعے قانونی ، شرعی اور اخلاقی ہر لحاظ سے عورت اس کے لئے مخصوص ہو جائے اور کسی کا اس میں عمل دخل نہ ہو۔اسی چیز کو اللہ تعالی نے اپنے احسانات میں گنوایا اور فرمایاومن اٰیٰتہ ان خلق لکم من انفسکم ازواجا لتسکنو الیھا وجعل بینکم مودۃ و رحمۃ ط ان فی ذلک لاٰیٰت لقوم یتفکرون)روم:21(اور اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی کہ تمہارے لئے تمہارے اندرسے ہی جوڑے بنائے تاکہ تم اپنے جوڑوں سے سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کر دی بیشک اس میں سوچنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔ )سورۃ روم آیت21(لہذا جب مرد و عورت جب عمر کے اس حصے میں پہنچ جائیں جس میں جنسی خواہش شروع ہو جاتی ہے تو فورا ان کی شادی کردینی چاہیئے وہ عمر کونسی ہو اس کے بارے میں اس حدیث میں خود حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ لڑکی 12 بارہ سال کی ہو تو اس کی شادی کر دی جائے اور لڑکے بارے میں شرعی حکم یہ ہے کہ اگر وہ پندرہ )15( سال کا ہوجائے تو اس کی شادی کر دی جائے ۔ اس عمر سے پہلے بھی شادی کی جا سکتی ہے جیسا کہ مسلم شریف میں حدیث ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے فرمایا کہ میری حضورﷺ سے نکاح ہوا تو میری عمر سات)7(سال تھی اور جب رخصتی ہوئی تو اس وقت میری عمر نو )9(سال تھی ۔لیکن عمر کی جو زیادہ سے زیادہ حد ہے لڑکی کے لئے 12 سال اور لڑکے کے لئے 15 سال ہے اس میں شادی ہو جانی چاہیئے۔ویسے بھی چھوٹی عمر میں جس ماحول میں بچے کو رکھا جائے تو وہ اسی کا عادی ہو جاتا ہے اور اس ماحول کو خوشی سے قبول کر لیتا ہے لیکن بڑی عمر میں کسی دوسرے ماحول کو قبول کرنا مشکل ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ بڑی عمر میں جب شادی کی جاتی ہے تو لڑکی کے لئے اگلے ماحول میں ایڈجسٹ ہونا بڑا مشکل ہوتا ہے اگر چھوٹی عمر میں شادی کردی جائے تو وہ اس ماحول میں آسانی سے ایڈجسٹ ہو جاتی ہے۔

No comments:

Post a Comment